بھارتی وزیر داخلہ سوشیل کمار نے کہا ہے کہ بھارت میں دہشت گردی کے کیمپ
موجود ہیں اور بی جے پی اورآر۔ایس۔ایس مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی میں ملوث
ہے۔ انہوں نے مکہ مسجد، سمجھوتہ ایکسپریس اور دیگر اہم دہشت گردی کے
واقعات اور دھماکوں کا ذمہ دار ان دونوں متعصب اور مسلم دشمن جماعتوں کو
قرار دے کر بھارت کے سیاسی ایوانوں پر زلزلہ طاری کر دیا ہے۔ سوشیل کمار کے
اس جرأت مندانہ انکشاف کی تائید بی جے پی کے علاوہ بھارت کی ہر سیاسی
پارٹی کے ذمہ دار رہنماؤں نے کی ہے بلکہ کئی اراکین پارلیمنٹ نے تو میڈیا
کے سامنے برملا کہا کہ وہ یہ سب کچھ بہت پہلے سے جانتے تھے لیکن اس تلخ
سچائی کو زبان پر لانے سے کتراتے تھے کیونکہ بھاجپائی غنڈوں نے بھارتی
سیاست کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور وہ بھارت کے سیکولر چہرے پر سیاہی مل رہے
ہیں۔
بھارتی وزیر داخلہ سوشیل کمار جس سچ کو اپنی زبان پر لائے ہیں وہ کوئی ڈھکا
چھپا سچ نہیں تھا۔ بھارت ہی کی کئی غیر جانبدار اور انسانیت نواز اہم
شخصیات اس حوالے سے کئی انکشافات کر چکے ہیں یہ بھی کل کی بات ہے جب بھارتی
فوج کے ایک آن ڈیوٹی کرنل کو بمبئے کے پولیس آفیسر نے سمجھوتہ ٹرین
دھماکوں کے الزام میں گرفتار کیا اور اس کے خلاف ناقابل تردید ثبوت بھی پیش
کیے تو اس بے چارے کو اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے گو کہ اس کا بہانہ ممبئی
پر ہونے والا دہشت گردوں کا حملہ بنا لیکن آنجہانی کی بیوی کی اپنے خاوند
پر لکھی کتاب میں یہ سارے حقائق موجود ہیں ایک عرصے تک بھارتی پریس میں اس
کا واویلا بھی مچا لیکن پھر حیرت انگیز طور پر یہ کیس ختم کر دیا گیا۔
بھارتی حکومت کے پاس ایسی کئی غیر جانبدار تحقیقاتی رپورٹس موجود ہیں جن
میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ آر۔ایس۔ایس اپنے ممبران کو دہشت گردی کی باقاعدہ
تربیت دیتی ہے۔ ان کے کیمپ بنے ہوئے ہیں اورانہیں بھارتی فوج کے ایک خصوصی
’’ریڈیکل گروپ‘‘ کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔
بھارتی فوج کے گرفتار کرنل نے اس بات کا انکشاف بھی کیا تھا کہ وہ بھارتی
فوج کے ڈپوؤں سے اسلحہ اور گولہ بارود چوری کر کے ان دہشت گردوں کو فراہم
کرتے ہیں۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے خون سے جی بھر کے ہولی کھیل سکیں۔ گزشتہ دس
بارہ سال میں بھارت کے سوشل میڈیا پر ایسے درجنوں افراد کے بیانات اور
انکشافات آن ریکارڈ موجود ہیں جنہوں نے بھارتی مسلمانوں کا قتل عام کیا،
دھماکے کئے اور اس کا الزام بھارتی حکومت نے پاکستان کے سر پر دھر دیا۔
یہ ہے بھارتی سامراج کا وہ اصلی چہرہ جس کو وہ سیکولر ازم کے پردے میں
چھپانے کی بار بار کوشش کرتے ہیں لیکن ان ہی کے کرتوت ان کی اصلیت کو بہر
حال بے نقاب کر دیتے ہیں۔ بھارت میں موجود بائیس سے زیادہ علیحدگی پسند
تحریکوں کو پاکستان اسلحہ فراہم نہیں کرتا نہ ہی انہیں پاکستان کی انٹیلی
جنس ایجنسیوں نے تربیت دی بلکہ یہ سب وہ چھوٹی ذات کے ہندو (دلت) ہیں جو
براہمن سامراج کے خونی شکنجے سے بچ نکلنے کے لیے گزشتہ ساٹھ سال سے ہاتھ
پاؤں مار رہے ہیں۔ اس مسئلے پر بھارت میں درجنوں کتابیں، سینکڑوں ہیومن
رائٹس رپورٹس اور اب تو بالی وڈ کی فلمیں بھی بننے لگی ہیں۔ حال ہی میں
نکسل باڑی پر بننے والی فلم نے تو بھارت معاشرے کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے
اور بھارت کے کونے کونے سے اس پر احتجاج بھی ہو رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے ناگالینڈ تک براہمن سامراج کیخلاف موجود نفرت جو اب مسلح
جدوجہد کی شکل تیزی سے اختیار کرتی جا رہی ہے بھارتی سیکولرازم کے منہ پر
طمانچہ ہے آئے روز خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم خصوصاً ان کے ساتھ ہونے
والی جنسی درندگی پر سارا ہندوستان سراپا احتجاج ہے لیکن حیرت ہوتی ہے کہ
اس کے باوجود بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرتا ہے۔ پاکستان
کو دہشت گرد ملک کہتا ہے اور دن رات یہ راگ الاپ رہا ہے۔
شرم آتی ہے اس عالمی بے حسی پر جس کا خصوصاً پاکستان شکار ہے صرف مقبوضہ
کشمیر میں ہونے والے بھارتی فوج کے مظالم اور درندگی کے واقعات جن کی
تفصیلات عالمی ذرائع ابلاغ سے سامنے آتی ہیں جن کے زندہ ثبوت سری نگر کے
گلی محلوں اور قبرستانوں میں اس بربریت کی دہائی دے رہے ہیں۔ عالمی ضمیر ان
کے متعلق اس لیے فالج کی کیفیت میں مبتلا ہے کہ یہ مسلمان ہیں اس کے علاوہ
اور کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔ صرف مسلمان ہونے کے جرم میںآج مقبوضہ کشمیر ،
برما، مالی، افغانستان، عراق اور دنیا کے دیگر حصوں میں مسلمانوں کو زندہ
درگور کیا جا رہا ہے۔ اس صورتحال کا منطقی نتیجہ سوائے تباہی و بربادی،
جوابی دہشت گردی اور نفرت کے اور کیا ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں کنٹرول لائن پر ہونے والے بھارتی جارحیت بھارتی آرمی چیف کی
بڑھکیں اور پاکستان پر جھوٹے الزامات سب اس سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ بنگلہ دیش ،
نیپال، بھوٹان، سری لنکا، مالدیپ، پاکستان کون سا بھارت کا ایسا ہمسایہ
ملک ہے جسے ماضی یا حال میں بھارتی دہشت گردی اور سامراجی غنڈہ گردی کا
سامنا نہیں کرنا پڑا۔ افسوس عالمی ضمیر سوتا رہا صرف بیانات کی حد تک کہنے
سننے کو ضرور ملتا رہا۔ عملاً کسی نے کچھ نہیں کیا۔
جن لوگوں نے پاکستان میں اس موضوع پر کچھ کہنے سننے کی ہمت کی انہیں زرخرید
میڈیائی غنڈوں نے رجعت پسند، ایجنسیوں کے بندے، غیرت بریگیڈ جیسے القابات
سے نوازا۔ شرم آنی چاہیے انہیں جو دن رات امن کی آشا کا راگ الاپتے ہیں۔
کیا ان میں جرات ہے کہ بھارتی حکومت سے پوچھیں ان کے وزیر داخلہ کے الزامات
کے بعد اخلاقی طور پر کون سی حجت باقی رہ گئی ہے کہ انہیں دہشت گرد نہ کہا
جائے؟ لیکن یہ لوگ ایسا نہیں کریں گے۔ کیونکہ انڈین چینلز، فلمیں بند ہونے
سے، سیاحتی تبادلے بند ہونے سے ان کے جان پر بن آتی ہے۔ صرف چند دنوں کی
عیاشی اور مفت شراب کی فراہمی کے عوض یہ بے ضمیر ایک دہشت گرد حکومت کو
سیکولر اور عالمی دہشت گردی کا شکار پاکستانی حکومت، فوج اور عوام کو دہشت
گرد قرار دیتے ہیں۔
بھارتی وزیر داخلہ کے اس بیان کے بعد کیا امریکہ، برطانیہ یا دنیا کے کسی
اور مہذب ملک کے پاس کوئی اخلاقی جواز باقی رہ جاتا ہے کہ وہ بھارت کو دہشت
گرد ملک قرار نہ دے؟ پاکستان کے مختلف حصوں میں ہونے والی دہشت گردی میں
’’را‘‘ کی شمولیت کے ثبوت پاکستان حکومت عالمی سطح پر پیش کر چکی ہے اور کر
بھی سکتی ہے لیکن دنیا کا ضمیر سو رہا ہے۔ پاکستانیوں کو صرف مسلمان ہونے
کی سزا دی جا رہی ہے۔
ہماری بدقسمتی کی انتہا یہ ہے کہ ہمارے بے ضمیر حکمران اتنی اخلاقی جرأت
بھی نہیں رکھتے کہ دن رات پاکستان آرمی کو دہشت گرد آرمی کہنے والے غیر
ملکیوں اور ان کے پروردہ پاکستانی ایجنٹوں کی زبان ہی بند کر سکیں۔ تادم
تحریر سوشیل کمار کے اس بیان پر پاکستان وزارت خارجہ کا کوئی تبصرہ نہ آنا
پاکستانیوں کو یہ سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ ان پر دراصل کون حکومت کر رہا
ہے؟
read more →