ناپاک صہیونی ریاست اسرائیل نے امریکی صدر کی سرپرستی میں بھی ایک مظلوم
ریاست فلسطین پر اپنے حملے جاری رکھے۔ اسرائیل نے فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ
بحری جہازوں سے بھی غزہ میں میزائل داغے ہیں۔ اسرائیلی کارروائی میں اب تک
ساٹھ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ نے اب تک فلسطین
کے چھ سو سے زائد مقامات پر بمباری کی ہے۔ اس جارحیت کو امریکی صدر اوباما
اسرائیل کا حق قرار دے رہے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ سے راکٹ حملوں
کو بند کرنے کے لیے اب بھی غزہ میں سینکڑوں اہداف ایسے ہیں جن کو نشانہ
بنانا باقی ہے۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک درجن سے زیادہ دھماکے غزہ میں سنائی دیے۔ یہ میزائل جنگی بحری جہازوں سے فائر کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم نے مزید کہا کہ غزہ میں ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں اور ان ہسپتالوں میں طبی سپلائی کم پڑ رہی ہے۔ اسرائیل کے وزیر داخلہ ایلی یشئی نے کہا ہے کہ آپریش پلر آف ڈیفنس کا مقصد غزہ کو پتھر کے زمانے میں واپس بھیجنا ہے اور پھر ہی اسرائیل میں اگلے چالیس سال تک سکون رہے گا۔ اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں سے حماس کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ لیکن حماس کی عسکری صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے زمینی کارروائی ضروری ہے۔ غزہ میں ترجمان کا کہنا ہے کہ سڑکیں سنسان پڑی ہیں اور فضا میں جنگی جہاز اور ڈرون پرواز کر رہے ہیں۔ لوگ صرف خوراک یا ایندھن لینے کے لیے مکانوں سے نکلتے ہیں۔ ادھر اتوار کے روز اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ایک کمپاؤنڈ کو گولا باری کا نشانہ بنایا ہے۔ شہر کے مرکز میں واقع برج الشو پر اسرائیلی توپخانے نے تین میزائل فائر کیے۔ عمارت کے مختلف حصوں کو عرب اور غیر ملکی میڈیا اپنے دفاتر اور مشہور وکلاء اپنے چیمبرز کے طور پر استعمال کررہے تھے۔ غزہ کے وسط میں واقع یہ عمارت مقامی اور بین الاقوامی طور پر میڈیا کمپاؤنڈ کے طور پر جانی پہچانتی جاتی تھی۔ حنان المصری نے کہا کہ عمارت میں کوئی مزاحمت کار یا مسلح فرد موجود نہیں تھا، اس کے باوجود اسرائیل نے اس پر گولا باری کی۔ دریں اثناء اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے۔ بمباری اور فضائی حملوں میں غزہ کے فلسطین حکومت کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک حملے میں عزالدین القسام کے ایئر ڈیفنس شعبے کے کمانڈر اسامہ القاضی بھی شہید کر دیے گئے۔ غزہ سے ہفتے کے روز داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد انہی ذرائع نے 165بتائی ہے۔ حماس کے عسکری شعبے کے عزالدین القسام کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے تل ابیب اور بیت المقدس سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں پر 900حملے کیے۔ ترجمان ابوعبیدہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے القسام ایئر ڈیفنس یونٹ نے اسرائیلی لڑاکا طیارہ بھی مار گرایا جو غزہ سے متصل سمندر میں جا گرا۔ نیز حماس نے دو بغیر پائلٹ اسرائیلی ڈرونز بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ ہم نے اسرائیل کے اہم اور حساس مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ ان میں بری اور فضائی فوج کے بیس اسٹیشن اور ہیلی پیڈز شامل ہیں۔ ہمارے حملوں کے خوف سے پانچ ملین اسرائیلی شہری زیر زمین بنکروں اور محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں بچوں اور خواتین کی بہت بڑی تعداد شہید ہو چکی ہے۔ گزشتہ دنوں مصری فارمسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد عبد الجواد نے انجمن کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ اسرائیلی جارحیت کی شکار غزہ کی پٹی کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر عبد الجواد ایک ہسپتال کے دورے کے موقع پر وہاں ایک جھلسی ہوئی ننھی پری کو دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے۔ شیر خوار بچی کا جسم اسرائیلی بمباری سے بری طرح جھلس گیا تھا۔ عبد الجواد نے جھلسی ہوئی ننھی بچی کو ہاتھوں میں اٹھا کر کہا کہ ’’ میں یہ ننھی شہید یورپ، یو این سیکرٹری جنرل اور فلسطین کے دفاع میں پس و پیش کے شکار عربوں کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ انہیں اس جلی ہوئی مگر مسکراتی شہیدہ کا تحفہ مبارک ہو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں 80فیصد زخمی عورتیں اور بچے ہیں جبکہ 20فیصد زخمی نوجوان ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیلی حملے میں عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر احمد الجعبری کی شہادت کے بعد حماس کے رد عمل سے صہیونی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی جبکہ دوسری جانب شہید الجعیری کے قبیلے نے اپنے مایہ ناز سپوت کی عظیم قربانی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مٹھائی تقسیم کی۔ اہل خانہ نے اپنے بہادر بیٹے کی شہادت پر اہل علاقہ سے مبارکباد وصول کی۔ مبارکباد دینے والوں کی تواضع مٹھائی سے کی گئی۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا کہنا ہے کہ ہم اپنے کمانڈر کا بدلہ ضرور لیں گے اور غزہ کے خلاف جارحیت کا آغاز تو اسرائیل نے کیا لیکن اب اس جنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ تل ابیب کے اختیار میں نہیں رہا۔ ابو زہری کا کہنا تھا کہ ہم قابض اسرائیلیوں کے دھوکے میں مزید نہیں آئیں گے۔ کیونکہ موجودہ حالات میں جنگ بندی کا ذکر دراصل غزہ پر اسرائیلی چڑھائی کو جاری رکھنے میں ڈھال کا کام کرے گا۔ خالد مشعل نے کہا کمزور دشمن غزہ کو زیر نگین نہیں کر سکتا۔ ہم انہیں مار بھگائیں گے کیونکہ غاصب اسرائیل فلسطین کے اصل وارثوں کو دھکا نہیں سکتا۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ غزہ پر فوجی حملے سے دراصل اسرائیل مسلم حکمرانوں کا امتحان لینا چاہتا ہے کہ کیا آج کی قیادت ماضی کی طرح اس معاملے کو دیکھے گی یا پھر موجودہ قیادت اسرائیلی جارحیت کا نئی سوچ اور قابل اعتبار عملی اقدامات سے اس کا مقابلہ کرتی ہے۔ اب اسرائیل کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سب نے مل کر اسرائیل کو جواب دینے کا قصد کر لیا تو ایسا کر کے آپ خود سے بڑی نیکی کریں گے جبکہ حماس کے ایک ہیکر گروپ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حالیہ جارحانہ حملوں کے رد عمل میں صہیونی حکومت کی ویب سائٹس پر حملے شروع کر دیے ہیں اور اس کی متعدد ویب سائٹس کو ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس گروپ نے اپنے ٹیوٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’ اب تک بہت سی اسرائیلی ویب سائٹس کا حلیہ بگاڑا جا چکا ہے۔ گلوبل پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس نامعلوم گروپ نے اسرائیلی فوج، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے علاوہ سکیورٹی اور مالیاتی اداروں کی ویب سائٹس کا حلیہ بگاڑنے اور انہیں تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس گروپ نے ایک سائٹ پر اپنا پیغام بھی پوسٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی سکیورٹی اور نگرانی کی ایک اہم ویب سائٹ کو ناکارہ کر دیا ہے اور جب تک بزدل صہیونی ریاست بے گناہ شہریوں پر حملے جاری رکھتی ہے تو وہ بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔
فلسطین کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں کے بعد پوری اسلامی دنیا اور عالمی برادری میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی پر صہیونی حملوں کے خلاف دنیا کے 50 سے زائد ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ یہ مظاہرے مصر، اردن، لیبیا، لبنان، ایران، پاکستان، ملائیشیا، فرانس، سڈنی، نیو یارک، لندن، استنبول اور انقرہ سمیت دنیا کے 50ملکوں میں ہوئے جہاں صہیونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مصر میں الا خوان المسلمون کی جانب سے نصرت غزہ کے عنوان سے تحریر سکوائر میں دس لاکھ لوگوں کو جمع کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حماس زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے صہیونی ریاست کے ساتھ تجارتی ، سیاسی، سفارتی اور ثقافتی ہرطرح کے تعلقات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
لبنان بیروت میں بھی ہزاروں افراد نے اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ادھر یمن کے دارالحکومت صنعاء میں بھی ہزاروں افراد نے نصرت فلسطین ریلی کا اہتمام کیا۔ یمن کے علاوہ ملائیشیا، ترکی، فرانس، اردن، امریکہ اور برطانیہ میں بھی فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جارحیت کی مذمت میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان ملکوں میں عرب مظاہرین اور مسلمان شہریوں کے علاوہ مقامی باشندوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ انقرہ اور استنبول میں ہزاروں افراد نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور اسرائیلی پرچم بھی جلایا۔ روس کے دارالحکومت ماسکو میں بھی غزہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف سینکڑوں افراد سڑکوں پر آگئے۔ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ غزہ میں بے گناہ نونہالوں کے قتل عام پر اسرائیل کا محاسبہ لازمی کیا جانا چاہیے۔ غزہ میں غیر انسانی طریقے سے شہید کیے جانے والے فلسطینی بچوں کے قاتلوں سے جلد یا بدیر حساب ضرور لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’فلسطینی نے کبھی اپنا سر نہیں جھکایا اور نہ ہی وہ کبھی آئندہ ایسا کریں گے۔ قاہرہ اور ترکی نے یک زبان ہو کر غزہ پر اسرائیلی بربریت کی پر زور مذمت کی ہے۔ جمعہ کے روز مصری وزیر اعظم ڈاکٹر ہشام قندیل نے غزہ کا دورہ کیا۔ جبکہ ہفتے کے روز تیونس کے وزیر خارجہ رفیق عبد السلام اہالیاں غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے رفح کراسنگ کے ذریعے تباہ حال غزہ آئے۔ رفیق عبد السلام نے کہا کہ اسرائیل شاید اپنی جارحیت کے ذریعے تیونس اورعرب ملکوں کو پیغام دینا چاہتا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اسرائیل سن لو: ’’ ہم مسئلہ فلسطین کی حمایت اور غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کرتے رہیں گے۔ مصر نے فلسطین کے معملے پر پاکستان سے مدد مانگی تھی۔ پاکستان نے بھی غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی علاقے پر اسرائیل کے زمینی حملے کی دھمکیاں اس سے زیادہ تشویشناک ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی تحریک کی واضح اور صریح حمایت کی ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
ہم فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی خواہش کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور یہ کہ اب مزید فلسطینیوں کے حقوق غصب نہیں کیے جا سکتے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں نہ صرف حماس کی قیادت بلکہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے آگے آئے اور اس سلگتے ہوئے مسئلے کے پر امن حل کے لئے مل کر کردار ادا کرے۔ دوسری طرف قاہرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عرب لیگ ممالک کے وزراء کو دعوت دے اور ان پرزور دیا جائے کہ امریکہ اور اسرائیل کو غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ بند کرنے کے لیے تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جانوں کے تحفظ کے لیے تیل کو اقتصادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے عرب ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ فلسطینی شہر غزہ پر اسرائیلی جارحیت ک شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی روک تھام کے لیے جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔ سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ڈاکٹر نزار بن عبید مدنی نے کہا کہ اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی پر خاموش تماشائی رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ جارحیت کے مرتکب صہیونیوں کو اپنے جرائم کی سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے غیر موثر اقدامات نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جبر و تشدد کی پالیسی برقراررکھنے کا جواز فراہم کیا ہے۔ تازہ حملوں سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ صہیونی ریاست کے ہاں قیام کے لیے عالمی اقدامات، عرب لیگ اور سلامتی کونسل قرار دادوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ سعودی وزیر نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری صہیونی حکومت پر عائد ہو گی۔ پاکستان کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی دہشت گردی کو انسانیت سوز ظلم قرار دیا ہے اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت بند کرانے کے لئے کردار ادا کرے۔ انہوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام انسانی حقوق اورعالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستانی قوم اس مشکل گھڑی میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ دفاع پاکستان کونسل نے اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینی مسلمانوں پر بمباری اور امریکہ، و اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیلی حملوں کی حمایت پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گرد اسرائیل کو امریکی صدر اوباما اور اقوام متحدہ کی کھلی حمایت حاصل ہے۔ فلسطینیوں کی مدد کے حوالے سے پاکستان کو مصری صدر کی پیشکش کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔ او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر مسلمان ملکوں کے ادارے و حکمران کھل کر مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک درجن سے زیادہ دھماکے غزہ میں سنائی دیے۔ یہ میزائل جنگی بحری جہازوں سے فائر کیے گئے تھے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم نے مزید کہا کہ غزہ میں ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں اور ان ہسپتالوں میں طبی سپلائی کم پڑ رہی ہے۔ اسرائیل کے وزیر داخلہ ایلی یشئی نے کہا ہے کہ آپریش پلر آف ڈیفنس کا مقصد غزہ کو پتھر کے زمانے میں واپس بھیجنا ہے اور پھر ہی اسرائیل میں اگلے چالیس سال تک سکون رہے گا۔ اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں سے حماس کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ لیکن حماس کی عسکری صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے زمینی کارروائی ضروری ہے۔ غزہ میں ترجمان کا کہنا ہے کہ سڑکیں سنسان پڑی ہیں اور فضا میں جنگی جہاز اور ڈرون پرواز کر رہے ہیں۔ لوگ صرف خوراک یا ایندھن لینے کے لیے مکانوں سے نکلتے ہیں۔ ادھر اتوار کے روز اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے غزہ میں ایک کمپاؤنڈ کو گولا باری کا نشانہ بنایا ہے۔ شہر کے مرکز میں واقع برج الشو پر اسرائیلی توپخانے نے تین میزائل فائر کیے۔ عمارت کے مختلف حصوں کو عرب اور غیر ملکی میڈیا اپنے دفاتر اور مشہور وکلاء اپنے چیمبرز کے طور پر استعمال کررہے تھے۔ غزہ کے وسط میں واقع یہ عمارت مقامی اور بین الاقوامی طور پر میڈیا کمپاؤنڈ کے طور پر جانی پہچانتی جاتی تھی۔ حنان المصری نے کہا کہ عمارت میں کوئی مزاحمت کار یا مسلح فرد موجود نہیں تھا، اس کے باوجود اسرائیل نے اس پر گولا باری کی۔ دریں اثناء اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے۔ بمباری اور فضائی حملوں میں غزہ کے فلسطین حکومت کے دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک حملے میں عزالدین القسام کے ایئر ڈیفنس شعبے کے کمانڈر اسامہ القاضی بھی شہید کر دیے گئے۔ غزہ سے ہفتے کے روز داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد انہی ذرائع نے 165بتائی ہے۔ حماس کے عسکری شعبے کے عزالدین القسام کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے تل ابیب اور بیت المقدس سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں پر 900حملے کیے۔ ترجمان ابوعبیدہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے القسام ایئر ڈیفنس یونٹ نے اسرائیلی لڑاکا طیارہ بھی مار گرایا جو غزہ سے متصل سمندر میں جا گرا۔ نیز حماس نے دو بغیر پائلٹ اسرائیلی ڈرونز بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ ہم نے اسرائیل کے اہم اور حساس مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ ان میں بری اور فضائی فوج کے بیس اسٹیشن اور ہیلی پیڈز شامل ہیں۔ ہمارے حملوں کے خوف سے پانچ ملین اسرائیلی شہری زیر زمین بنکروں اور محفوظ پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں بچوں اور خواتین کی بہت بڑی تعداد شہید ہو چکی ہے۔ گزشتہ دنوں مصری فارمسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد عبد الجواد نے انجمن کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ اسرائیلی جارحیت کی شکار غزہ کی پٹی کا دورہ کیا۔ ڈاکٹر عبد الجواد ایک ہسپتال کے دورے کے موقع پر وہاں ایک جھلسی ہوئی ننھی پری کو دیکھ کر آبدیدہ ہو گئے۔ شیر خوار بچی کا جسم اسرائیلی بمباری سے بری طرح جھلس گیا تھا۔ عبد الجواد نے جھلسی ہوئی ننھی بچی کو ہاتھوں میں اٹھا کر کہا کہ ’’ میں یہ ننھی شہید یورپ، یو این سیکرٹری جنرل اور فلسطین کے دفاع میں پس و پیش کے شکار عربوں کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ انہیں اس جلی ہوئی مگر مسکراتی شہیدہ کا تحفہ مبارک ہو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں 80فیصد زخمی عورتیں اور بچے ہیں جبکہ 20فیصد زخمی نوجوان ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیلی حملے میں عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر احمد الجعبری کی شہادت کے بعد حماس کے رد عمل سے صہیونی حلقوں میں صف ماتم بچھ گئی جبکہ دوسری جانب شہید الجعیری کے قبیلے نے اپنے مایہ ناز سپوت کی عظیم قربانی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مٹھائی تقسیم کی۔ اہل خانہ نے اپنے بہادر بیٹے کی شہادت پر اہل علاقہ سے مبارکباد وصول کی۔ مبارکباد دینے والوں کی تواضع مٹھائی سے کی گئی۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا کہنا ہے کہ ہم اپنے کمانڈر کا بدلہ ضرور لیں گے اور غزہ کے خلاف جارحیت کا آغاز تو اسرائیل نے کیا لیکن اب اس جنگ کو ختم کرنے کا فیصلہ تل ابیب کے اختیار میں نہیں رہا۔ ابو زہری کا کہنا تھا کہ ہم قابض اسرائیلیوں کے دھوکے میں مزید نہیں آئیں گے۔ کیونکہ موجودہ حالات میں جنگ بندی کا ذکر دراصل غزہ پر اسرائیلی چڑھائی کو جاری رکھنے میں ڈھال کا کام کرے گا۔ خالد مشعل نے کہا کمزور دشمن غزہ کو زیر نگین نہیں کر سکتا۔ ہم انہیں مار بھگائیں گے کیونکہ غاصب اسرائیل فلسطین کے اصل وارثوں کو دھکا نہیں سکتا۔ خالد مشعل کا کہنا تھا کہ غزہ پر فوجی حملے سے دراصل اسرائیل مسلم حکمرانوں کا امتحان لینا چاہتا ہے کہ کیا آج کی قیادت ماضی کی طرح اس معاملے کو دیکھے گی یا پھر موجودہ قیادت اسرائیلی جارحیت کا نئی سوچ اور قابل اعتبار عملی اقدامات سے اس کا مقابلہ کرتی ہے۔ اب اسرائیل کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سب نے مل کر اسرائیل کو جواب دینے کا قصد کر لیا تو ایسا کر کے آپ خود سے بڑی نیکی کریں گے جبکہ حماس کے ایک ہیکر گروپ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حالیہ جارحانہ حملوں کے رد عمل میں صہیونی حکومت کی ویب سائٹس پر حملے شروع کر دیے ہیں اور اس کی متعدد ویب سائٹس کو ناکارہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس گروپ نے اپنے ٹیوٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’ اب تک بہت سی اسرائیلی ویب سائٹس کا حلیہ بگاڑا جا چکا ہے۔ گلوبل پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس نامعلوم گروپ نے اسرائیلی فوج، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے علاوہ سکیورٹی اور مالیاتی اداروں کی ویب سائٹس کا حلیہ بگاڑنے اور انہیں تباہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس گروپ نے ایک سائٹ پر اپنا پیغام بھی پوسٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کی سکیورٹی اور نگرانی کی ایک اہم ویب سائٹ کو ناکارہ کر دیا ہے اور جب تک بزدل صہیونی ریاست بے گناہ شہریوں پر حملے جاری رکھتی ہے تو وہ بھی اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔
فلسطین کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں کے بعد پوری اسلامی دنیا اور عالمی برادری میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی پر صہیونی حملوں کے خلاف دنیا کے 50 سے زائد ملکوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ یہ مظاہرے مصر، اردن، لیبیا، لبنان، ایران، پاکستان، ملائیشیا، فرانس، سڈنی، نیو یارک، لندن، استنبول اور انقرہ سمیت دنیا کے 50ملکوں میں ہوئے جہاں صہیونی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مصر میں الا خوان المسلمون کی جانب سے نصرت غزہ کے عنوان سے تحریر سکوائر میں دس لاکھ لوگوں کو جمع کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حماس زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے صہیونی ریاست کے ساتھ تجارتی ، سیاسی، سفارتی اور ثقافتی ہرطرح کے تعلقات ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
لبنان بیروت میں بھی ہزاروں افراد نے اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ادھر یمن کے دارالحکومت صنعاء میں بھی ہزاروں افراد نے نصرت فلسطین ریلی کا اہتمام کیا۔ یمن کے علاوہ ملائیشیا، ترکی، فرانس، اردن، امریکہ اور برطانیہ میں بھی فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جارحیت کی مذمت میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان ملکوں میں عرب مظاہرین اور مسلمان شہریوں کے علاوہ مقامی باشندوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ انقرہ اور استنبول میں ہزاروں افراد نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور اسرائیلی پرچم بھی جلایا۔ روس کے دارالحکومت ماسکو میں بھی غزہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف سینکڑوں افراد سڑکوں پر آگئے۔ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ غزہ میں بے گناہ نونہالوں کے قتل عام پر اسرائیل کا محاسبہ لازمی کیا جانا چاہیے۔ غزہ میں غیر انسانی طریقے سے شہید کیے جانے والے فلسطینی بچوں کے قاتلوں سے جلد یا بدیر حساب ضرور لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’فلسطینی نے کبھی اپنا سر نہیں جھکایا اور نہ ہی وہ کبھی آئندہ ایسا کریں گے۔ قاہرہ اور ترکی نے یک زبان ہو کر غزہ پر اسرائیلی بربریت کی پر زور مذمت کی ہے۔ جمعہ کے روز مصری وزیر اعظم ڈاکٹر ہشام قندیل نے غزہ کا دورہ کیا۔ جبکہ ہفتے کے روز تیونس کے وزیر خارجہ رفیق عبد السلام اہالیاں غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے رفح کراسنگ کے ذریعے تباہ حال غزہ آئے۔ رفیق عبد السلام نے کہا کہ اسرائیل شاید اپنی جارحیت کے ذریعے تیونس اورعرب ملکوں کو پیغام دینا چاہتا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اسرائیل سن لو: ’’ ہم مسئلہ فلسطین کی حمایت اور غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کرتے رہیں گے۔ مصر نے فلسطین کے معملے پر پاکستان سے مدد مانگی تھی۔ پاکستان نے بھی غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی علاقے پر اسرائیل کے زمینی حملے کی دھمکیاں اس سے زیادہ تشویشناک ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی تحریک کی واضح اور صریح حمایت کی ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا اس وقت تک مشرق وسطیٰ میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
ہم فلسطین کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی خواہش کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور یہ کہ اب مزید فلسطینیوں کے حقوق غصب نہیں کیے جا سکتے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں نہ صرف حماس کی قیادت بلکہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے آگے آئے اور اس سلگتے ہوئے مسئلے کے پر امن حل کے لئے مل کر کردار ادا کرے۔ دوسری طرف قاہرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عرب لیگ ممالک کے وزراء کو دعوت دے اور ان پرزور دیا جائے کہ امریکہ اور اسرائیل کو غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ بند کرنے کے لیے تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جانوں کے تحفظ کے لیے تیل کو اقتصادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے عرب ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ فلسطینی شہر غزہ پر اسرائیلی جارحیت ک شدید مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی روک تھام کے لیے جرات مندانہ اقدام کیا جائے۔ سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ڈاکٹر نزار بن عبید مدنی نے کہا کہ اسرائیل کی حالیہ دہشت گردی پر خاموش تماشائی رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ جارحیت کے مرتکب صہیونیوں کو اپنے جرائم کی سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے غیر موثر اقدامات نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جبر و تشدد کی پالیسی برقراررکھنے کا جواز فراہم کیا ہے۔ تازہ حملوں سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ صہیونی ریاست کے ہاں قیام کے لیے عالمی اقدامات، عرب لیگ اور سلامتی کونسل قرار دادوں کی کوئی حیثیت نہیں۔ سعودی وزیر نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری صہیونی حکومت پر عائد ہو گی۔ پاکستان کے سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی دہشت گردی کو انسانیت سوز ظلم قرار دیا ہے اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت بند کرانے کے لئے کردار ادا کرے۔ انہوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام انسانی حقوق اورعالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستانی قوم اس مشکل گھڑی میں مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ دفاع پاکستان کونسل نے اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینی مسلمانوں پر بمباری اور امریکہ، و اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیلی حملوں کی حمایت پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گرد اسرائیل کو امریکی صدر اوباما اور اقوام متحدہ کی کھلی حمایت حاصل ہے۔ فلسطینیوں کی مدد کے حوالے سے پاکستان کو مصری صدر کی پیشکش کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔ او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر مسلمان ملکوں کے ادارے و حکمران کھل کر مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔
0 comments: